تحصیلِ علم
جب آپ چار سال چار ماہ چار دن کے ہوئے تو آپ کی رسمِ بسم اللہ ہوئی، اور مولانا عمادالدین تبریزی آپ کے استاذ ہوئے، سات سال کی عمر میں آپ نے قرآن پاک ساتوں قرأت کے ساتھ حفظ کرلیا، اس کے بعد معقولات اور منقوکات کی طرف متوجہ ہوئے، اور چودہ سال کی عمر میں جملہ علوم وفنون، تفسیرم حدیث،فقہ، ادب، فلسفہ، نحو، صرف، فرائض، کلام، منطق وغیرہ پر پورا عبور حاصل کرلیا، اور وقت کے مروّٗجہ علوم وفنون پر پوری دست گاہ حاصل کرکے ممتاز عالم ہوگئے، اور اپنے دور کے مایۂ ناز علماء کی صف اول میں آپ کا شمار ہونے لگا۔
تبحر علمی
آپ کو اپنی طویل حیات مبارکہ میں دنیائے اسلام کے گوشے گوشے میں بڑے بڑے جیّد علماء سے سابقہ پڑا، سب کو آپ کی تبحر علمی ، ہوش مند ذہن اور بیدار دماغ کا لوہا ماننا پڑا، عرب ہو کہ عجم ہر جگہ اور ہر ایک نے آپ کے اتھاہ علمی گہرائیوں کا اعتراف کیا، آپ جب کبھی علماء سے گفتگو کرتے تو آپ کی گفتگو میں بڑی گہرائی ہوتی، آپ کے مکتوبات میں اس دور کے تمام پیچیدہ مسائل پر عالمانہ انداز سے اظہار خیال ملتا ہے، خود حضرت نظام الدین یمنی کی مرتب کردہ کتاب ”لطائف اشرفی“میں آپ کے ارشادات کے ایک ایک سطر میں علم کا بحر ناپیداکنار ٹھاٹھیں مارتا دکھائی دیتا ہے، آپ کے علمی کمال، اور تبحر کا ایسا چرچا ہواکہ اکابر علماء اور نامور افاضل بغرض استفادہ وشاگردی آپ کی خدمت میں حاضر ہونے لگے۔
رُجحانِ طبیعت
دل میں طلب معرفت کا مادّہ پہلے ہی سے تھا، اور صغیر سنی سے ہی درویشوں اور عارفوں کی خدمت میں اکتسابِ فیض کے لیے حاضری کا شوق تھا، مگر کوئی نادار نکلتا اور کوئی ٹال دیتا،ہاں علاؤالدولہ سمنانی سے برابر اکتسابِ فیض کرتے رہے۔
دورِ حکومت
ابھی حضرت غوث العالم تحصیل علم سے فارغ ہوئے تھے کہ پندرہ سال کی عمر میں آپ کے والد ماجد کا انتقال ہوگیا، اور نظامِ حکومت کا بار آپ کو سنبھالنا پڑا، ٧٢٤ ہجری اور ٧٢٧ ہجری کے درمیان آپ تخت سلطنت پر جلوہ افروز ہوئے، رعایا پروری اور عدل وانصاف کی ان روشن روایات کو جو آپ کے والد محترم قائم کرگئے تھے، اس حسن وخوبی کے ساتھ انجام دیا کہ آپ کی اس اہلیت وقابلیت پر اُمرائے دربار سے لے کر وزرائے حکومت تک سبھی دنگ رہ گئے۔
For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972